Thursday, December 2, 2010

میں کس کے ہاتھ پہ ۔۔۔ ؟؟


:آج کی بات:
 معاشرہ کفر پر زندہ رہ سکتا ہے ناانصافی پر نہیں
واضح رہے کہ :کسی بھی شے کا اس کی اصل جگہ پر نہ ہونا ظلم ہے ۔

:مقدمہ:
 پرویز مشرف عدلیہ پر شب خون کی وجہ سے مطعون ہوئے
قصرِ ابیض کے تحت پاکستانی سیاست کے جوہڑ میں ہلچل پیدا ہوئی
بینظیر بھٹو کی پاکستان آمد 
وکلاء کی بڑھکیں اور دنگل ،نواز شریف اور دیگر سیاسی زعماء کا ردِ عمل، لانگ مارچ 

:ترغیبات:
ملک میں انصاف کا دور دورہ ہوگا دودھ او ر شہد کی نہریں بہائی جائینگی
عوام کے دکھ درد محاورے کے جانور کے سرسے سینگ کی طرح غائب ہو جائیں گے
یہ ہوجائے گا۔۔۔۔۔۔۔وہ ہو جائے گا

:نتیجہ:
اعلی عدلیہ بحال
لگ بھگ دس سالہ آمرانہ دور کا خاتمہ
جمہوریت کی دوشیزہ تختِ شاہی  پر نیم دراز ہوئی

:ثمرات:
عدلیہ اپنے ہی ہرکاروں کی نظریاتی جسے مفاداتی جنگ کہنا زیادہ بہتر ہے میں بٹ گئی
چینی کے نرخ چالیس روپے فی کلو طے کرکے انصاف کی دیوی سکون کی نیند سو گئی
جمہوریت چونکہ بہترین انتقام ہے سو انتقامی عمل جاری و ساری ہے 
مفاہمت مفاہمت کھلواڑ
عدلیہ بی بی فی الحال اپنے خدوخال مجتمع کرنے میں مستغرق ہیں 
لہذا پانچویں چھٹی ساتویں سے اٹھارہوریں ترمیمات پر نظر
اورمقدمہ داخل دفتر یعنی کھیل ختم پیسہ ہضم
موٹے موٹے ایکشن اور پھر الیکشن 
پھر الیکشن پھر الیکشن پھر الیکشن پھر الیکشن 
چونکہ یہ زندگی کی کہانی ہے تو  میری بھولی عوام 
کہانی چلتی رہنی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط کردار بدلیں گے

:جائزہ:
ہم : ہات پر ہات دھرے منتظرِ فردا ہیں

No comments:

Post a Comment

بلاگ اسپاٹ پر فی الحال اردو کلیدی تختے کی تنصیب ممکن نہیں آپ سے التماس ہے کہ اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں بہت شکریہ، اظہاریہ نویس ۔


اظہاریہ ملاحظہ کیا گیا ، شماریات